Latest News

میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی

عمیرہ احمد کے ناول پیر کامل سے لی گئ ہے

میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

ہمیں جان دینی ہے ایک دن, وہ کسی طرح وہ کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچۓ دار پر, جو نہیں کوئی تو ہم ہی سہی

سرِ طُور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھیی ملیں وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

نہ ہو ان پہ بس میرا کچھ نہیں کہ یہ عاشقی ہے حوس نہیں
میں انہی کا تھا میں انہی کا ہوں، وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن کے قریں سہی

تیرا در تو ہم کو نہ مل سکا تیری راہگزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی

میری زندگی کا نصیب ہے، نھیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اس کا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی

جو ہو فیصلا وہ سنائیے اسے حشر پر نہ اٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں، وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی

انہیں دیکھنے کی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہوں، وہ ہزار پردہ نشیں سہی



No comments:

Post a Comment

Musafir - Urdu Sher-o-Shairi Designed by Hussam Uddin Lakhvi Copyright © 2014

Theme images by merrymoonmary. Powered by Blogger.